دجال کب آ ئے گا ؟
قیامت کی بڑی
علامت دجال کا نیکالنا ھے،حدیث مبارک میں دجال کا زکر بہت تفیصل سے آیا
ھے،ہر نبی ؑ نے اپنی امت کو دجال کے فتنے
سے ڈریا ھے،دجال ابھی آیا نہیں نا معلوم
ھے وہ کہا ھے،زمیں میں ایک صحابی گزرے ھے جس نے دجال سے ملاقات کی ھے، اور اس سے
بات بھی کی ھے۔
ایک بار رسول پاکﷺ نے اپنے صحابہ اکرام
کو جمع فرمایا اور آ ُپ ﷺ خطبہ دینے کے لیے ممبر میں تشریف لائے،تو نبیﷺ نے فرمایا
کہ مجھے امیمتاری نے بتایا کے وہ ایک سمندر کے سفر پر تھے،وہ تیس افراد تھے وہ کشتی
میں سفر کر رہے تھے کہ اچانک توفان آگیا ہماری کشتی سمندر کے پانی میں اپنے راستے سے ھٹ گی،ایک مہینے
تک وہ سمندر میں بٹکتے رہے،پھرسورج غروب ہونے کے وقت وھ ایک جزیرے میں پہنچے،وھاں
سیاہ رنگ کی مخلوق نظر آئی جس کے جسم پر گہنے بال تھے،انھوں نے پوچھا تم کون ہو اس
نے بولا میں جاسوس ہوہم نے بولا تم اپنے بارے میں ہمیں بتاو اس نے بولا میں نہ آپ
کو کچھ نہ بتاو گا نہ سنو گااندر چلو وہاں آپ کا کوئی انتطار کر رہا ہے، وہی آ پ
کو بتائے گا، اور سنائے گا بھی پھر وہ سب
اندر چلے گئے وہاں کوئی شخص سختی سے زنجیروں سے جکڑا ہوا تھا،تو اس نے پوچھا تم کون لوگ ھو اور کہا سے آئے، ہو تو ہم
نے بولا شام سے آئے ہے تو اس نے پوچھا عرب کا کیا حال ہے اور وھاں ایک شخص پیدا
ہونا تھا اس کا کیا حال ہے،اس نے نبیﷺ کے
بارے میں پوچھا صحابہ اکرام نے بولا اس کا
اچھا حال ہے پہلے تو اس کی مخالفت ہوئی اب
وہ پورے عرب پر غالب ہے پھر اس نے زاغر کے
چشمے کا کیا حال ہے ہم نے بولا اچھی حالت میں ہے لوگ اس کے پانی سے سیریاب بھی ہو
ے ہے،پھر اس نے پوچھا اوماد اور بیصان کی کھجوروں کا کیا حال ہے ہم نے بولا
اس میں بہت اچھے پھل آتے ہے تو اس شخص نے زور سے چیخ ماری اور بولا میں دجال ہواور بولا میں بہت جلد
آزاد ہو جاوگا اورزمیں کا چاپا چاپا گہمو گا اور اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا،جہاں میں نہ
جاو سوائے طائبہ کے وہاں جانے کی مجھ میں
ہمت نہیں ھوگی نبیﷺ نے فرمایا مجھے بہت
خوشی ہوئی کیونکہ طائبہ یہی شہر ہے، باز راوایت میں دجال کو حضرت سلمانیؑ نے قید کیاتھا،باز
راوایت میں مشرق میں موجود ہے، اور کہ گیا روحئے زمیں میں سب سے بڑا فتنہ دجال کا
ہے۔
احادیث میں جو دجال کا حولیہ بتایا گایا ہے، وہ جوان مرد ہوگا لمبا قد اور
چوڑا جسم ہو گا ایک انکھ سے کانہ ھو گا،اور ایک آنکھ ایسی ہو گی جیسے پھولا ہوا
انگور جبکہ ایک آنکھ خون آلود ہوگی اس کا سینہ چوڑا اور اندر کی طرف دہنسہ ہو گا اس کی پیشانی چوڑی
ہو گی اور دونوں آنکوں کے درمیان کفر لکھا ہو گا،یعنی کافر لکھا ہو گا دجال کے نکلنے سے پہیلے دنیا بہت بوری حالت میں ہو گی،اس کے نیکلنے سے تین سال پہلے
خوشک سالی ہو گی،علم اور رحوحانیات بھی ختم ہو جائے گی،تب دجال مشرق کی جانب سے
خوراسان نامی شہر سے نکلے گا اور زمیں پر
چالس دن رہے گا جس میں ایک دن ایک سال کے برابر
اور ایک دن ایک مہیہ کے برابراور اگلا دن ایک ھفتے کے برابرباقی دن عام دن
کے برابر ہو اگا، دجال اپنے گدہے پر سوار ہو کر دنیا کا چکر لگائے گا مسلمان دجال
سے تنگ آکر دوخان کے پہاڑ کے اندر چلے جائے گے تب حضر ت عیسیٰؑ کا نازول ھو گا پھر
وہ ان کا خاتمہ کرے گے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں